Ghustakhe Rasool Ki Shari Saza
گستاخ رسول کی بس ایک سزا-سر تن سے جدا “ قانون توہین رسالت میں تبدیلی کی کوششوں کے خلاف لاکھوں عاشقان مصطفی سڑکوں پر نکل آئے۔ سید منور حسن خطاب کر رہے ہیں۔
تحفظ ناموس رسالت کےلئے کراچی کے لاکھوں عوام سڑکوں پرنکل آئے کراچی9جنوری ( ) توہین رسالت کے قانون کو کالا قانون کہنے والا بھی توہین رسالت کامرتکب ہے‘سلمان تاثیرکے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر افسوس نہیں‘ وہ اپنے قتل کے خود ذمہ دار ہیں‘اگر توہین رسالت کے قانون میں خاتمے کےلئے انتہا پسندی کا مظاہرہ کیا جائے گا تو اس قانون کے تحفظ کےلئے بھی انتہاپسندی کامظاہرہ کیا جائے گا۔قانون رسالت کے تحفظ کےلئے پوری قوم متحد ہے۔نوازشریف اورالطاف حسین ناموس رسالت کے حوالے سے اپنا موقف واضح کریں ‘وزیراعظم فلور ان دی ہاﺅس اس قانون میں ترمیم نہ کرنے کا یقین دہانی کروائیں۔30 جنوری کو لاہورمیں جلسہ عام کیا جائے گا‘ اگر حکمران اپنے عزائم سے باز نہ آئے تو لاکھوں عوام اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔ان خیالات کا اظہار رہنماﺅں نے توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کی کوششوں کے خلاف تحریک تحفظ ناموس رسالتکے تحت ہونے والے احتجاجی مارچ اورجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام سے جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن‘جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسیدمنورحسن‘ جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ و تحریک تحفظ ناموس رسالت کے کنوینئر صاحبزادہ ابولخیر محمد زبیر ‘جماعت اسلامی کے سیکریٹری لیاقت بلوچ ‘جمعیت علمائے اسلام کے رہنمامولاناعبدالغفور حیدری‘ حافظ حسین احمد ‘ جمعیت علمائے اسلام (س)کے رہنما اسد تھانوی‘ جماعت الدعوة کے رہنما امیر حمزہ‘ قاری محمد یعقوب شیخ‘تنظیم اسلامی کے امیر حافظ عاکف سعید‘ مرکزی جماعت اہلسنت کے پیر میاں عبدالقادر‘وفاق المدارس کے ناظم اعلی قاری حنیف جالندھری‘عالمی مجلس ختم نبوت کے مولانا اللہ وسایا ‘مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مولانا یوسف قصوری‘اسلامی تحریک کے علامہ جعفر سبحانی‘ مسلم لیگ(ق)کے حلیم عادل شیخ اوردیگرنے خطاب کیا۔ جلسہ عام میںنظامت کے فرائض جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر نصراللہ خان شجیع اورجمعیت علمائے پاکستان کے رہنما شبیر ابوطالب نے انجام دئےے۔ جلسہ عام میںلاکھوں عوام نے شرکت کرکے ناموس مصطفی پراپنی جان قربان کرنے کا عزم کیا۔ قبل ازیں جلسہ عام کے شرکاءنے علامہ شاہ احمدنورانی چورنگی سے تبت سینٹر تک پیدل مارچ کیا ۔ جہاں پہنچ کر عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا گیا ۔ جلسہ عام میں تاحد نگاہ انسانوں کے سر ہی سر نظر آرہے تھے‘ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے امیر اسد اللہ بھٹو ‘کراچی کے امیر محمد حسین محنتی‘ سیکریٹری نسیم صدیقی‘جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما قاضی احمد نورانی‘ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری عثمان ‘جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنما مفتی عثمان یار خان اور دیگربھی موجود تھے۔ سید منورحسن نے کہاکہ ناموس رسالت کا معاملہ ہمارے ایمان اور عقیدے کا معاملہ ہے‘ہمارے حکمرانوںنے مغرب کے ایجنڈے کو سامنے رکھتے ہوئے توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کا ارادہ کیا ہے مگر پاکستان کے عوام حکمرانوں کے عزائم سے آگاہ ہوچکے ہیں‘آج پاکستان میں امریکی ڈکٹیشن صدارتی ہاﺅس تک پہنچ چکی ہے‘ اور یہ ڈکٹیشن گورنر ہاﺅس تک پہنچی ہوئی تھی‘ہماری تحریک پرامن تحریک ہے‘ ہم اعلان کرتے ہیں کہ گورنر کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اس پر افسوس نہیں مسلمانوںکی 14سو سالہ تاریخ ہے کہ گستاخ رسول کی سزاموت ہے۔انہوںنے کہاکہ اگرحکومت قانون کی پاسداری کرتی تویہ کچھ نہیں ہوتا‘جب حکومت قانون پر عمل نہیں کرتی تو عوام خود قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں‘سلمان تاثیر نے آسیہ بی بی کی حمایت کرکے عدالت قانون رسالت اور عوام کی توہین کی ہے۔ وزیراعظم فی الفور فلور ان دی ہاﺅس کھل کر اعلان کریں کہ توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی نہیں کی جائے گی‘ شیریں رحمن کے بل کو واپس لیا جائے گا‘ سید منورحسن نے میاںنوازشریف اورالطاف حسین کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ توہین رسالتکاقانون مولویوں کابنایا ہواقانون نہیں اور نہ ہی یہ صرف مولویوں کا مسئلہ ہے‘ دونوں رہنماﺅںکو چاہےے کہ وہ کھل کر اعلان کریں کہ توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی نہیں ہونے دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ آج پوری قوم متحد ہے اب اگلا جلسہ 30 جنوری کو لاہور میں ہوگا اس سے قبل آل پارٹیز کانفرنس ہوگی۔مولانافضل الرحمن نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کراچی کے لاکھوں عوام نے آج سڑک پر نکل کر ثابت کردیا ہے کہ کوئی مائی کا لعل توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کی جرات نہیںکرسکتا۔انہوںنے کہاکہ ناموس رسالتکے قانون میں تبدیلی صرف حکمرانوں کا ایجنڈا نہیںیہ مغرب اور امریکا کاا یجنڈا ہے‘ یہ قوتیں پاکستان سے اسلامی قوانین کا خاتمہ چاہتی ہیں مگر عوام نے بھی ثابت کردیا ہے کہ وہ امریکی ایجنڈے کوپورانہیں ہونے دیں گے‘ انہوںنے کہاکہ آج مسلمانوںکو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر پوری امت متحد ہے ‘مغربی دنیا کی سازشیں ناکام ہوجائیں گی اور وہ اپنے خود جال میں پھنس جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ یہ کہا جاتا ہے کہ مذہبی لوگوںمیں برداشت نہیں ہے‘ انہوںنے کہاکہ اگر تمہیں ناموس رسالت برداشت نہیں توہمیں گستاخ رسول کیونکر برداشت ہوسکتا ہے‘اگر تم توہین رسالتمیں انتہا پسندی کامظاہرہ کرو گے تو ہم ناموس رسالت کے تحفظ کےلئے انتہاپسندی کامظاہرہ کریں گے۔ اگرتم واشنگٹن سے اس قانون میں تبدیلی کا عہد کرکے آئے ہو توہم بھی روزہ رسول پر یہ عہد کرکے آئے ہیں کہ ہر قیمت پر اس قانون کی حفاظت کریں گے ‘ یہ مسئلہ صرف مذہبی جماعتوںکانہیں پوری امت کا ہے۔انہوںنے کہاکہ مغرب کے پیسوں پرپلنے والی خواتین مذہبی لوگوں کوگالیاں دیتی ہیں ہم ان کو دلیل کی بنیاد پر مقابلے کی دعوت دیتے ہیں‘ انہوںنے کہاکہ سلمان تاثیر اپنے قتل کا خود ذمہ دار ہے ‘ حکومت بھی اس میںبرابر کی شریک ہے۔ جس شخص نے توہین رسالتکے قانون کوکالا قانون کہاوہ خود توہین رسالتکے قانون کامرتکب ہے ‘ انہوںنے کہاکہ آج تک 302 اوردفعہ 144 کو کالا قانون نہیں کہا گیا تو توہین رسالت کے قانون کے بارے میں کیوں ہرزہ سرائی کی جارہی ہے۔ اس قانون کے خلاف بولنے والے ہی دراصل خود ہی انتہاپسندی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر حکمران سلمان تاثیر کا مقدمہ لڑ سکتے ہیں تو ہم بھی ممتاز قادری کا مقدمہ لڑنے کا حق رکھتے ہیں‘ حکومت ان کے خاندان پر مظالم بند کرے ہم ممتاز قادری کے دفاع کےلئے تیار ہیں‘ کراچی کے عوام نے آج پورے ملک کے عوام کی نمائندگی کی ہے‘ حکمرانوں کو عوام کا فیصلہ تسلیم کرنا چاہےے اگر وہ پیٹرول کی قیمتیں واپس لے سکتی ہے اور آر جی ایس ٹی کے فیصلے کو ملتوی کرسکتی ہے تو توہین رسالت کے بل کو بھی واپس لیا جائے ورنہ عوام کاسیلاب حکمرانوںکوبہا لے جائے گا۔ صاحبزادہ ابولخیر محمد زبیر نے کہاکہ جب حکمرانوں نے توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کی کوششیں کیں ‘صدر نے کمیٹی بنائی اورشیریں رحمن نے بل جمع کرایا تب تحریک تحفظ ناموس رسالت نے پورے ملک میں مظاہرے کئے اور 31 دسمبر کو تاریخی ہڑتال کی گئی اور عوام نے بتایا دیا کہ ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ غلامان مصطفی حرمت مصطفی پر کٹ مریں گے مگر اس قانون کو تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جلسہ عام کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی مگر لاکھوں کی تعدادمیں عوام نے جلسہ عام میں شرکت کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ حرمت رسول کی حفاظت کےلئے ہر قربانی دینے کےلئے تیار ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکمران قانون کا راستہ اختیار کریں اور آئین کی پاسداری کریں اگر آئین اور قانون کو بالائے طاق رکھ کر اقدامات کئے گئے تو پاکستان کے ہر گھر سے ممتاز قادری نکلے گا۔ انہوںنے کہاکہ حکمران سن لیں کہ پاکستان میں صرف نظام مصطفی ہی چلے گا یہاں لادینیت نہیں چلنے دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ اگر حکمران ہمارے احتجاج کے باوجود اس قانون میں تبدیلی سے باز نہیں آتے تو لاکھوں عوام اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اورناموس رسالت کے لئے ہر قربانی دی جائے گی۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ کراچی عاشقان مصطفیکا مرکز ہے‘ آج کا جلسہ عام زرداری ‘گیلانی اور مغرب زدہ طبقے کےلئے یہ پیغام ہے کہ پاکستان کے عوام بے عمل ہوسکتے ہیں ‘ہمارے درمیان اختلاف ہوسکتا ہے ‘ لیکن اسلامیان پاکستان تحفظ ناموس رسالت کےلئے متحد ویکجان ہےں۔انہوںنے کہاکہ آج مٹھی بھر مغرب کا مادر پدر آزاد طبقہ روشن خیالی کے نام پر ہم سے ہماری غیرت نہیں چھین سکتا ‘کوئی مائی کا لعل پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ نہیں بنا سکتا۔ ہم آزادی اظہاررائے کے نام پر توہین مصطفی برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکمران انگریز اورراجپال کا راستہ اختیارکریں گے توممتاز قادری پیدا ہوں گے۔ اگر غازی علم دین تنہا نہیں تھا تو آج غازی ممتاز بھی تنہا نہیں ہے‘ جس نے اس قانون کو چھیڑا ان کے اقتدارکو ریزہ ریزہ کردےا جائے گا۔مولاناعبدالغفور حیدری نے کہاکہ ممتاز قادری نے ایمانی غیرت کامظاہرہ کیا ہے ‘ناموس رسالت کےلئے پوری قوم متحد ہے‘مسلمان بیدار ہوچکے ہیں‘ اس قانون پر لب کشائی بند نہ ہوئی تو مسلمان ہاتھ میں کفن اورجیب میں وصیت رکھیں گے‘توہین رسالت برداشت نہیں کی جائے گی۔اسعد تھانوی نے کہاکہ کوئی مسلمان توہین رسالت برداشت نہیں کرسکتا۔ وزیر داخلہ نے خود کہا کہ جو توہین رسالت کرےگا میں خود اس کو گولی مار دوں گا‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ مسئلہ صرف دینی جماعتوں کا نہیں۔مولانا یوسف قصوری نے کہاکہ اگر حضور نبی کریم کی حرمت کا خیال نہ کیا گیا توکسی کی عزت باقی نہیں رہے گی۔‘ ناموس رسالتکاتحفظ ہمارے دین و ایمان کا مسئلہ ہے‘ حکومت اپنے عزائم سے باز رہے۔حافظ حسین احمد نے کہاکہ پاکستان کے سلمان رشدی سلمان تاثیر نے آسیہ بی بی سے ملاقات کرکے مسلمانوںکی دل آزاری کی ہے‘ صدر کو سزامعاف کرنے کا اختیار ختم ہونا چاہےے‘ انہوںنے کہاکہ میڈیا حالات کو اس انداز سے پیش نہیں کررہا جس طرح قوم کے جذبات ہیں ۔ اگر وہ امریکا کا ترجمان بنے گا تو اسے قوم کے غیض وغضب کانشانہ بنناہوگا۔ حافظ عاکف سعید نے کہاکہ حضور نبی کریم کی محبت ایمان کا حصہ ہے‘ ملک میں شعائر اسلام ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے‘ ہماری دکھتی رگ کو چھیڑا جارہا ہے‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں نفاذ شریعت کی بات کی جائے۔ علامہ جعفر سبحانینے کہاکہ ملک میںامریکا کے ایجنٹوں کےلئے کوئی گنجائش نہیں‘ اگر تحفظ رسالتکے قانون پر عمل نہیں ہوگا تو اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے ‘ سلمان تاثیر اپنے قتل کے خود ذمہ دار ہیں۔مولانا اللہ وسایانے کہاکہ آج کا جلسہ حکمرانوںکےلئے وارننگ ہے جب تک ہماری جان میں جان باقی ہے حضور نبی کریمکی ناموس اور عزت پر سمجھوتہ نہیں ہوگا ‘ امیر حمزہ نے کہاکہ آج کراچی شہر نے ثابت کردیا ہے کہ وہ سرور کائنات کی ناموس کےلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ حرمت رسول کی حفاظت کےلئے آج پوری قوم متحد ہے۔قاری حنیف جالندھری نے کہاکہ اگر صدر ‘ وزیراعظم گستاخان رسولکے وکیل ہونگے تو ملک کا بچہ بچہ غازی علم دین بن جائے گا‘ ناموس رسالت پر جان دینا بھی ایمان ہے اورجان لینا بھی ایمان ہے۔پیر میاں عبدالقادر نے کہاکہ ممتاز قادری نے پوری قوم کاسر فخر سے بلند کردیا ہے‘ حرمت رسول کی حفاظت کےلئے مسلمان بیدار ہوچکے ہیں۔ قاری محمد یعقوب شیخ نے کہاکہ گستاخ رسول کی سزا موت ہے‘مسلمان حرمت رسول پر جان دینے کےلئے تیار ہیں۔حلیم عادل شیخ نے کہاکہ مسلم لیگ تحریک تحفظ ناموس رسالت کے ساتھ ہے‘حکومت کمیٹی ختم کرے اور بل کو واپس لے